Bristish main Alatf Hussain ke Dhamkiyon k Bad Tofan Uth Khra Howa


الطاف حسین کی دھمکیوں پر طوفان اٹھ کھڑا ہوا، شہریت منسوخ کرنے کا مطالبہ


 



لندن (مرزا نعیم الرحمان)ایم کیو ایم کے سربراہ الطا ف حسین کی برطانوی پولیس اور حکومت کو مبینہ طور پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے پر ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے اور ان کے خلاف مظاہرے بھی شروع ہوگئے ہیں ۔ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن جارج گیلوے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ میں بیٹھ کر براہ راست اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے الطاف حسین کی شہریت منسوخ کی جائے کیونکہ یہ برانوی قانون اور عوان کی مجموعی رائے کے منافی عمل ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس شخص نے عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کی نائب صدر زاراشاہد کو بھی قتل کرایا انہوں نے میٹرو پولیٹن پولیس کے کمشنر پر زور دیا کہ الطاف حسین کیخلاف پاکستان میں سو سے زائد قتل کے مقدمات درج ہیں اور وہ پاکستان کا بھگوڑا ہے اور آج وہ ایجوئیر روڈ پر شاہانہ زندگی بسر کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ پاکستان میں بے شمار قتل کے مقدمات میں اشتہاری ملزم کو برطانیہ میں مستقل سکونت کی کیسے اجازت دے دی گئی۔ اے پی ایل برطانیہ اور راچڈل لاءسوسائٹی کے صدر بیرسٹر امجد ملک نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی تقریر کا ایک ایک لفظ دھمکی آمیز تھا اور اس دھمکی آمیز خطاب کے لیے اس وقت کو منتخب کیا جب برطانوی وزیر اعظم اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر موجود ہیں جبکہ برطانوی وزیر برونس سعیدہ وارثی جو ان کے ہمراہ ہیں، نے پاکستان روانگی سے قبل یہ واضح کر دیا تھا کہ یہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ایک سنجیدہ کیس ہے اور برطانوی حکومت پولیس کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی لیکن اس کے باوجود الطاف حسین نے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر برطانوی اور پاکستانی حکومت پر الزام تراشی کی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ انہیں برطانیہ میں قتل کیا جا سکتا ہے اور اس کا الزام انہوں نے ملکی وغیر ملکی سٹیبلشمنٹ پر لگایا ہے ۔ بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ الطاف حسین نے برطانیہ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے یہ دھمکی دی ہے کہ وہ انہیں عمران فاروق کے قتل میں ملوث نہ کرے اور اسکی بہتری اسی میں ہے ۔جارج گیلوے ‘ لارڈ نذیر احمد اور تحریک انصاف کے عمران خان کو اپنے خلاف استعمال کرنے کا الزام بھی انہوں نے برطانوی حکومت پر عائد کیا جسے ثابت کرنا اب الطاف حسین کے لیے درد سر بن جائیگا۔ برطانوی حکومت آزادی رائے کی اجازت تو ضرور دیتی ہے مگر دھمکیوں کی نہیں ،اب الطاف حسین نے اپنے خلاف برطانوی حکومت بلکہ وزارت داخلہ کو فریق بنا لیا ہے جو ان کے لیے نیک شگون ہرگز ثابت نہ ہو گا انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کے بارے میں الطاف حسین نے کہا ہے کہ وہ بڑی خوبصورتی سے اسکی جان لے سکتی ہے اور کسی کو پتہ نہیں چلے گا ایک ایسی الزام تراشی ہے جسکا کوئی وجود نہیں یہ وہی ملک ہے جس نے الطاف حسین کو پاکستان سے بھاگنے کے سیاسی پناہ دی اور پاسپور ٹ بھی دیا، اب جبکہ سکا ٹ لینڈ یارڈ اور میٹرو پولیٹن پولیس قاتلوں کے انتہائی قریب پہنچ چکی ہے ۔

یہ دراصل اپنے آپ کو گرفتار ی سے بچانے کے لیے آخری کوشش ہے ۔بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ امر واضح ہے کہ اب کراچی میں مافیا کا راج نہیں ہو گا اور برطانیہ مجرموں کی محفوظ جنت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں صاحب حیثیت پرائیویٹ وکیل کرتے ہیں اور غریب آدمی کونسل کا وکیل کر لیتے ہیں جس کا خرچہ حکومت برداشت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر الطاف حسین کو کوئی بھی وکیل نہ ملا تو وہ فکر نہ کریں تو امجد ملک انکا کیس ضرور لڑیگا ‘ لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ وہ کبھی کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوئے ،انہوں نے ہمیشہ حق و سچ کی بات کی ہے، الطاف حسین کی طرف سے ان پر الزام تراشی کا وہ جواب نہیں دینا چاہتے البتہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ برطانیہ میں خواہ کوئی بھی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو اور وہ کسی جرم میں بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ملوث ہو، اپنے انجام سے نہیں بچ سکتا۔مسلم لیگ ق کی اوورسیز وویمن ونگ کی صدر بیرسٹر شازیہ انجم نے کہا کہ الطاف حسین اپنے حواس کھو بیٹھے ہیں اور اب وہ برطانوی حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ اس سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ برطانیہ میں جرائم کا کھوج لگا لیا جاتا ہے اب جبکہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا ڈراپ سین ہونے والا ہے الطاف حسین کا یہ خطاب اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ ان کے گرد گھیرا تنگ ہو چکا ہے برطانوی پولیس اس وقت تک کسی کو گرفتار نہیں کرتی جب تک اسکے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہ ہوں ۔
Love to see what you think!