عمران خان نے اپنی تقریر میں زھرہ شاہد کے قتل کے حوالے سے کراچی کے ایک مشهور اور معروف قاتلوں کے نہ معلوم گروہ کی طرف اشارہ کیا یعنی ڈاکٹر عمران فاروق کے مقدمے میں زیر تفشیش الطاف حسین کی طرف انگلی اٹھائی. لیکن نائن ذروں میں الطاف حسین کی سلامتی کے ورد میں مصروف حیدر عباس رضوی کی جوابی کاروائی سے یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ تیر اپنے ہدف پر پہنچ گیا ہے. الطاف حسین جو کہ اعصاب شکنی کا شکار ہو کر گوشہ تنہائی میں وظائف پڑھنے میں مصروف ہیں. اور ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ منی لانڈرنگ پر ہونے والی تحقیقات کے سبب سینے میں ہونے والے درد کی وجہ سے کاچی کے تاجروں سے دوا دارو کی پرچیاں اکٹھی کرنے میں لگے ہوئے ہیں. اسی لئے ابھی تک انہوں نے اپنی رابطہ کمیٹی کو اکٹھا کر کے عمران خان کو اپنے لالو کھیتی سٹائل میں برا بھلا نہیں کہا.
حیدر عباس رضوی نے جس بےربط انداز میں عمران خان اور اسکی جماعت پر خیبر پختونخوا کے حوالے سے تنقید کی اسکے جواب کا ذمہ تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیل کا ہے لیکن مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی کھسیانی قیادت نے BBC کا کھمبہ چھوڑ کر عمران خان کی ٹائی اس لئے نوچنی شروع کر دی ہے کیونکہ انھیں بخوبی اندازہ ہے کہ عمران خان کے اس بیان اور لندن میں انکی موجودگی سے وہ دن بہت جلد آ سکتا ہے جب اس جماعت کو الطاف حسین کے جانشین کی خبروں کی تنقید کرنے کی بجائے حقیقت میں کسی جانشین کا چناؤ کرنا پڑ جائے .